حضرت موسٰی علیہ اسلام جب کوہ طور پر تشریف لے گئے تو آپ کے پیچھے ایک شخص سامری نے قوم کو گمراہ کر کے شرک پر لگا دیا اور بچھڑا بنا کر قوم کو یہ باور کروایا کہ یہی تمہارا اور موسٰی علیہ اسلام کا الٰہ ہے یہ شخص منافق تھا اس کا اصل نام موسٰی بن ظفر تھا اور بنی اسرئیل ہی کے ایک قبیلہ سامرہ کا ریئس تھا بیان کیا جاتا ہے کہ یہ بھی اسی زمانہ میں پیدا ہوا جس زمانہ میں فرعون نے تمام اسرائیلی لڑکوں کے قتل کا حکم جاری کر رکھا تھا اس کی والدہ اس کی پیدائش کے بعد سخت پریشان ہوئی کہ اب کیا بنے گا فرعونی سپاہی تو میرے بچے کو قتل کردیں گے بچے کو اپنے سامنے قتل ہوتا دیکھنا اس کے بس سے باہر تھا اس نے یہی بہتر سمجھا کہ اسے جنگل میں پہاڑ کے ایک غار میں رکھ کر اس کا منہ بند کر دے اگر اس نے بچنا ہوا تو اللہ تعالٰی بچالے گا اور اگر اس نے مرنا ہوا تو کم از کم میرے سامنے تو نہ مرے گا گویا اس نے بچے کو زندہ در گور کردیا اللہ تعالٰی نے اس بچے کو بچانا تھا چنانچہ حضرت جبریل علیہ اسلام کو اس کی حفاظت اور غذا دینے پر مامور کیا اس بچہ نے حضر ت جبریل علیہ اسلام کی نگرانی میں پرورش پائی جبریل علیہ اسلام جنت سے اس کی غذا لاتے ایک انگلی پر شہد دوسری پر مکھن تیسری پر دودھ لاتے اور اس کو چٹا دیتے یہاں تک ک یہ غار میں ہی پل کر بڑا ہو گیا اور بنی اسرائیل کی قوم میں آکر شامل ہو گیا اور پھر اس نے مکروفریب کر کے ساری قوم کو گمراہ کیا اور خود بھی گمراہ ہوا ادھر موسٰی علیہ اسلام سے بھی اسی ظرح کا واقعہ ہوا کہ ان کی والدہ نے فرعونی سپاییوں کے خوف سے انہیں سمندر میں ڈال دیا اور وہ پھر فرعون کے گھر میں پہنچ گئے اور وہاں پرورش پانے لگے اور پھر جوان ہوئے حتٰی کہ نبوت سے سرفراز ہوئے علماء کرام نے بیان فرمایا ہے کہ دونوں کا نام موسٰی ہے اور خدا کی قدرت کہ ایک کی پرورش فرعون نے کی اور وہ اللہ کے نبی بنے اور دوسرے کی پرورش حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کی اور وہ نہ صرف خود گمراہ ہوا بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کیا ۔ یہ بھی اللہ کی قدرت ہی ہے اور اللہ پاک جو چاہتا ہے کرتا ہے

تبصرے

مشہور اشاعتیں