ہندوستان میں مشہورِ زمانہ طاعون پھیلا جس نے محلے اور گلیاں لاشوں سے بھر دیں. دفنانے کے لیے لوگ میسر نہ تھے اور ہر گھر میں کہرام بپا تھا. اس زمانے میں مولانااحمد رضا خانؒ بریلوی کو شدید بخار کا سامنا کرنا پڑا. تمام تر علامات طاعون کی پائی جاتی تھیں. بخار کی وجہ سے غشی کے دورے پڑتے تھے. مگر مولانا جب بھی ہوش میں آتے تو کہتے کہ مجھے طاعون نہیں ہے، مجھے طاعون کبھی نہیں ہو سکتا اور یہ کہہ کر پھر بے ہوش ہو جاتے. تمام لوگ مایوس ہو چکے تھے. قبر کی تیاری کے لیے لوگ قبرستان بھیج دیے گئے اور دور کے عزیزوں کو پیغام بھی ارسال کر دیے گئے تھے، کہ اچانک بخار ٹوٹ گیا اور مولانا ہوش میں آ گئے. بعد میں کسی نے سوال کیا کہ آپ جب بھی ہوش میں آتے تھے تو اتنے یقین سے کیوں فرماتے تھے کہ مجھے طاعون نہیں ہے، مجھے طاعون نہیں ہو سکتا. تو کہنے لگے کہ نبیِ کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ جو بندہ کسی کو کسی مصیبت میں دیکھ کر یہ دعا پڑھ لے: الحمد اللہ الذی عافانی مما ابتلاک بہ )ولوا شاء فعل( وفضلنی علیٰ کثیرٍ من خلقہ. 'ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے مجھے اس مصیبت سے عافیت میں رکھا جس میں آپ مبتلا ہیں اگر وہ چاہتا تو مجھے بھی لگا سکتا تھا مگر اس مجھے اپنی بہت ساری مخلوق پر فضیلت بخشی'،، تو اس کو وہ مصیبت کبھی نہیں آتی. میں نے ایک طاعون زدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھ رکھی تھی لہٰذا یقینِ کامل تھا کہ اور کوئی بیماری ہوسکتی ہے مگر طاعون نہیں ہوسکتا کیونکہ میرے نبی کا فرمان جھوٹا نہیں ہوسکتا. ----

تبصرے

مشہور اشاعتیں