کیا ہی خوبصورت سماں تھا۔ جوانی کے ارمان پورے ہورہے تھے۔ ایک نئی ازدواجی زندگی کا آغاز تھا۔ قدموں میں لرزش بھی تھی لیکن ایک خوشی بھی۔ قدم آہستہ آہستہ حجلہ عروسی کی جانب بڑھ رہے تھے ۔ سامنے ایک دوشیزہ خود کو گھونگھٹ میں لپیٹے بیٹھی تھی۔ اس نے پڑے ارمان سے اپنا کرتا ابھی اتارا ہی تھا کہ اچانک۔ اچانک ایک صدا گلیوں میں گونجی۔ کچے اور چھوٹے مکانات میں صدائیں کیوں نہ گونجیں اور پھر وہ بھی رات کی تاریکی کا عالم۔ اس صدا میں ایک درد تھا ایک کرب تھا۔ اس کے قدم وہیں جم گئے اور اس نے اپنا کرتا واپس زیب تن کیا۔ صدا مسلسل گونج رہی تھی " حی علی الاجہاد" " حی علی الاجہاد" "صحرا نشیں کے سپاہیوں ، صحرا نشین کے دین کو تمہاری ضرورت ہے" پس اسی لمحے تلوار اٹھائی اور قدم پلٹ گئے۔ یک دم گھونگھٹ میں چھپی دوشیزہ کی آواز کانوں سے ٹکرائی۔ میری عزت کے محافظ میں نے تو آپ کو دیکھا بھی نہیں اگر آپ واپس نہ آئے تو میں کیسے پہچانوں گی؟ میں کہاں ڈھونڈوں گی ہزاروں اور لاکھوں کے مجمع میں۔ میرا اللہ والی، آپ کا، اللہ کا نبی حامی لیکن جاتے جاتے کوئی نشانی تو دیتے جائیں۔ نوجوان نے اپنا گریباں پھاڑا اور بولا۔ میرا کرتا یہی ہوگا۔ میں ایسے ہی دفن ہوں گا۔ پس تم اس پھٹے کرتے سے پہچان لینا اگر ہچان پاو۔ یہ کہہ کر وہ نوجواں نوجوانی کے سب ارماں دل میں لئے، خوابوں کی کرچیوں کو پیروں تلے روند کر الٹے قدموں میدان کارزار میں نکل گیا۔ جب میدان ٹھنڈا ہوا۔ غبارِ جنگ کم ہوا تو سب ذخمیوں اور شہداء کو جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہوا کسی نے کہا فلاں اس طرف ہے کسی نے کہا فلاں اس طرف کہ اس اثناء میں ایک آواز آئی یا رسول اللہ صلواتہ وسلام ہم میں حنظلہ بھی تھے پر وہ نہیں ملتے۔ نبی محتشم شفیع امم رحمتہ للعٰلمین صلوٰتہ وسلام نے فرمایا۔ تم ڈھونڈ بھی نہیں سکتے کہ حنظلہ کو فرشتے عرش پر غسل دے رہے ہیں۔ عشق رسول صلوٰتہ وسلام پر مرنے والے دین محمدی صلوٰتہ وسلام پر جان کا نذرانہ پیش کرنے والے۔ اللہ کی راہ میں اپنے خواب اپنے ارمان قربان کرنے والے کوئی عام لوگ نہیں ہوتے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ جب کوئی شہید زمین پر گرتا ہے تو اللہ عزرائیل کو روکتا ہے اور پکارتا ہے کہ ٹہرو اسکو میں نے پیدا کیا، اس نے میرے ہی لئے اپنی جان دی پس اس کی جان میں ہی لوں گا۔ حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، آپ کو زخم کھاتے تو لوگوں نے دیکھا لیکن زخم کھا کر گرتے اور اس کے بعد کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ اور نہ کوئی تا قیامت آپ کے مرتبے کو پہچان سکتا ہے۔ نو بیاہتا دلہن، آپ کے کے انتظار میں تھی۔ اسی طرح جس طرح آج ہماری بیوی اور بچے ہمارے انتظار میں ہوتے ہیں اور انہی کی محبت میں ہم حق کو حق کہنے سے باز رہتے ہیں کہ اگر ہمیں کچھ ہوگیا تو ان کا کیا ہوگا۔

تبصرے

مشہور اشاعتیں